30 April 2024

Aashkaar


آشکار


کچھ کچھ اب مجھ پر آشکار ہوا ہے 

ہاں! واقعی مجھے بھی کہیں پیار ہوا ہے 


کچھ یاد پڑے تو بھلے وقتوں کی بات تھی

بھلی سی اک شکل لگتی کل کائنات تھی


گیسوؤں کی چمک ہو  یا پھولوں کی مہک 

دھند کی خوشبو ہو یا کوئل کی چہک 


دیکھو آسماں تو اجلے بادلوں میں 

سورج کی روشنی ہو یا چاند کی چاندنی میں

 

وہ گرمی کی راتیں تھیں 

دمکتے تاروں سے باتیں تھیں


بن باتوں کے ہنسی بھی آتی تھی

 چمکتے نینوں میں پانی بھر لاتی تھی


گرتی اوس میں ، ستاروں کی اور میں 

یادوں کی چادر میں نیند بھی خوب آتی تھی


سورج ڈھلتا رہا، چاند جلتا رہا 

دن بدلتے گئے، سال گزرتے گئے


یادیں بھی وہی ہیں، باتیں بھی وہی ہیں 

ہنسی کہیں کھو گئی ، مسکراہٹ بھی رو گئی


وقت کا پہیہ اسی رفتار پر چلتا رہا 

کہیں جانے انجانے میں پیار بھی پلتا رہا 


کسک، اداسی، غم کے موسم بھی آتے رہے

 خاص، مسرت، روشن سویر کی امید دلاتے رہے


اب یہ مجھ کو معلوم پڑ رہا ہے 

یہ پیار ، محبت میں بدل رہاہے


جیسے آنکھوں کو آنکھیں دیکھ لیتی ہیں

ویسے محبت کو محبت ڈھونڈ لیتی ہے


اس محبت کو اب کے سمیٹا جائے

نہ توقع، نہ حساب نہ بحث کو چھیڑا جائے


اس میں منزل، مقصد کچھ نہیں ہوتا 

بس سفر ، ہمسفر ہی سب کچھ ہوتا


تو کیوں نہ!  اداسیوں، تھکاوٹوں کو قلیل کیا جائے 

اپنائیتوں،چاہتوں  کے سفر کو طویل کیا جائے


پہلے بھی تو غم تھے، غم میں درد تھے

درد کے ماروں کو بھی، یہی مزہ دیا جائے


جل رہے تھے ہم بھی، سالہا سال سے 

اب اُٹھ رہا ہے دھواں کسی بندہِ کمال سے 


اِس دُھواں کو چنگاری سے محفوظ رکھا جائے

بھڑکتی آتش کو وادی سے دور رکھا جائے 


میرے حصے  کی ساری لکڑیاں جل چکی 

اُن کے حصے  کی شاخوں کو ہرا   رکھا جائے


سفرِ طویل  میں   جذبات، جسم  بھی جل چُکا 

جنون کا بے رحم سورج بھی ڈھل چُکا 


اب جلد ہی نیل بھری شام آنے والی ہے 

ان بے جان جسموں میں جان آنے والی ہے 


اب تو بس فلک پر تاروں کا انتظار ہے 

کہکشائیں بھی اپنا جھرمٹ بنانے والی ہیں


سانس روکے، دل تھامے دیکھ رہا ہوں چاروں اور 

جس جا بھی چاندنی ہو ، وہیں سے کوئی حُور آنے والی ہے


رات کے پرندوں اپنی نظریں مت جمائیں رکھنا 

زیادتیِ نظر میں تمہاری بھی چشم چُندھیانے والی ہے 


ہم تو عادی ہیں جذبات کو قابو میں رکھنے کے 

 تمہاری بستی گھونسلوں سمیت زمیں پر آنے والی ہے 


مرا شوقِ انتظار ہو یا اُس کا ذوقِ مِلن

اب کے بار قدرت بھی  ہاتھ بڑھانے والی ہے 


وقتِ ہجر گزر گیا،گھڑی وصل کی آنے والی ہے

جوذات  سب پر قابض  ہے وہ ذات ملانے والی ہے


راؔئے یہ مجھ کو کیوں کچھ ہو رہا ہے 

اچھا!   اچھا! آمد کا وقت ہو رہا ہے 


ہاں! اب یہ مجھ کو احساس ہو ا ہے

ہاں! کسی کو ہم سے بھی پیار ہواہے


کچھ کچھ اب مجھ پر آشکار ہو ا ہے

ہاں! واقعی مجھے بھی کہیں پیار ہو ا ہے


              رائے وقاص کھرل


Kuch Kuch Ab Mujh Per Be Aashkaar Hua Hai
Han! Waqai Mujhay Bhi Kahin Pyar Hua Hai


Rai Waqas Kharal