20 March 2024

Manzar Pasand


منظر پسند

پاس بیٹھا دوست شکوہ کرتے ہوئے

ڈھلتا  سورج ، جلتی شام ، نڈھال پرند اور زرد اُفق
آیا  نظر؟  تمہیں اُٹھتا دھواں  کہیں  دُور سے

تپتی ریت، ننگے پَیر،  خُشک ہوا اور سُوکھا گلا
ارے دیکھ تو سہی؟ اپنا بھی حال کبھی غور سے

تُو منظر پسند،  وہ حقیقت پسند، تُو خاک نشیں  وہ  اپسرا
 ہوش میں آ؟  دُھول ہٹا، جمی ہے لمبے دور سے

دوست کو جواب دیتے ہوئے

مجھے چھیڑو مت، اُسے چھوؤ مت،  بس سُنو میاں
میں کہتا  ہوں! یہ منظر نہیں،  وہ خود ہیں یہاں، کئی روز سے

تجھے خبر نہیں،  تیری نظر نہیں، مُجھے لگتا ہے  تجھے لگن نہیں
تھوڑا ڈھلنے دے اس سورج کو ، چھانے دے سیاّہ کو زور سے

وہ آئیں گے ، وہ آئیں گے ، تاروں کو بھی ساتھ لائیں گے
تاروں کی سَفیدی اوڑھ کر ، چُھوٹے گی  جاں اس جور سے

یادوں کے جہاں کی باتیں ہونگی ، خوابوں کی مانند راتیں ہوں گی
ست رنگ بکھریں گے یہاں ،  جیسے ہوں چُرائے، کسی مور سے

پہلے پہل سلام ہو گا،   پھر ہمارا کلام ہو گا، گفتگو میں احترام ہو گا
وہ 'آپ' کہیں گے ، میں 'آپ' کہوں گا، وہ نام نہ لیں گے بھُول سے

مانا کہ وہ حساس بہت، کرنے میں بیاں مُحتاط بہت
رکھتے ہے پھر بھی  جذبات بہت،  چُنتے ہیں لفظ ذرا گول سے

وہ رکھتے اُمید بات کی،  ہم رکھتے آس ملاقات کی
اک بار میل تو ہو جائے، کریں گے آغاز سُرخ پُھول سے

وہ گھبراتے ہیں، شرماتے ہیں، ایسی باتوں پر نہ آتے ہیں
مکتب کا ساتھی بھاگے جیسے اپنے ہی اسکول سے

وہ کہتے ہیں، مجھے ہے سمجھ، تیرا پیار ہے مِرزے جیسا
تیری صاحبہ ہوں؟ تیری رانی ہوں، تو کہتا میں سیانی ہوں؟

میں سمجھاتی ہوں، تو سمجھے نہ، تیرے پیار کا پنچھی سنبھلے نہ
میں کہتی ہوں اِسے ہوش میں لا، کر دے آزاد اس قید  سے

میں کہتا ہوں، مجھے قید پسند، مجھے عمُر قید کی سزا سُنا
مَحّبت کا میں عادی مجرم ، بُھگتوں گا اسیری شوق سے

حالات مخالف ہو جائیں،  سب اپنے پرائے  ہو جائیں
نہ چھوڑوں گا کبھی ساتھ تیرا،  ہاتھوں میں گر ہو ہاتھ تیرا


جیسے بادل بارش ایک ہیں ، جیسے روح اور سانس ایک ہیں
جیسے چھِیل بنا پیڑ نہ ہو ، جیسے آب بِنا کوئی جان نہ ہو

بس ایسے سمجھو تم ہم کو ،  ہم تم کو ایسے ہی سمجھتے ہیں
مطلوب اجازت آپ کی ہے، بس ہو گا ازالہ قبول سے

لو  رات کافی گزر گئی ، اب ریت بھی ٹھنڈی پڑ گئی
چلو چلتے ہیں پھر ننگے پاؤں، راؔئے کچھ ہٹ کر ہو معمول سے

              رائے وقاص کھرل

Dhalta Sooraj, Jalti Sham, Nadhal Prind Or Zard Ufaq
Tumhain Aya Nazar, Uthta Dhuwan Kahin Door Se
Rai Waqas Kharal