سُنو!
سُنو! نہ لکھنا کبھی تم میرے رنگ روپ چال کے بارے میں
تم لکھنا میرے خواب، میری اڑان کے بارے میں
ہر حرف میری زبان سے خرج ہے دل کا،
کلام میر ا ہے گلزار و رخسار کے بارے میں
راتوں کی چاندنی اور تمہاری یادوں کا سفر ہے،
کہانی ہر رات نئی ہے ، کوئے یار کے بارے میں
محبتوں کا جہاں ہے ، ہر قطرہ راز ہے یہاں،
دل یار کی ہر صبح ہے تمہارے نام کے بارے میں
میری تحریروں میں ہمارے خوابوں کا جہاں ہے محفوظ
آؤ، کہیں بیٹھیں ،
سوچیں کسی حصول کے بارے میں
ہم جو نہ کہہ سکے ، نہ بول سکے ، ہزاروں کہانیوں کے بوجھ
تلے
وہ باغ، وہ تتلی، وہ پھول، وہ بنچ، سوچا کبھی! اُس
بہار کے بارے میں
ٹھیک ہے یہ کتاب، علم ، اڑان، آسمان، ستاروں کا جہان
مگر رکھنا پتہ کسی گمنام، گھائل، بنجارے، بیمار کے بارے میں
سنو،خواب،خوشیوں، خوشبوؤں کا تمنائی تھا، کبھی وہ بھی
اونچی اڑان، بادل،
آسمان کا شیدائی تھا، کبھی وہ بھی
قُرب سے دیکھا تھا کبھی اس نے ، تیری چال کو ، رنگ کو ، روپ
کو
کبھی ؟ بھیجا ہے سلام، پو چھا ہے حال، اس بے حال کے بارے میں
بیت جائیں گے جب کئی سال گزر جائے گا وقت اڑان
ڈھل جائے گا حسن و
جمال، تھم جائے گا جب ذہنی طوفان
راؔئےآئے گا یاد ، لکھتا تھا جو میری آنکھ ، میرے رنگ، میرے روپ کے
بارے میں
میں کہتی بھی تھی،،،،،،،،،، لکھو میرے خواب، میری اڑان اور
آسمان کے بارے میں