23 June 2024

Paigham


پیغام

رات جو پورا چاند تھا نکلا

اُس میں تیرا عکس تھا دِکھلا


رات ساری رہا میں تکتا

چاند کو یہ رہا میں کہتا 


گَر ہو گُزر اُن کی گلی سے

دِھیمے دِھیمے، دبے دبے سے 


پیغام ہے میرا یہ پہنچانا 

جلد میں نے دُور ہے جانا


شاید کہیں میں گم ہو جاؤں

دور سے نہ پھر واپس آؤں 


ہر بار طرح پہل کی میں نے

ربط، سلام بھیجے میں نے 


اب کی بار تم مناؤ

صلح کا پہلے ہاتھ بڑھاؤ


گفتگو کو ترسے دل میرا 

یا پھر یہی حال ہو تیرا 


عزت نفس تھا کسی نے سمجھایا

بس وہی خیال ہے من میں آیا 


دل و دماغ کا ناطہ نہ ہے 

خیال و خواب پے پہرہ نہ ہے 


دبی دبی طبیعت ہے 

عجب سا اندر شور ہے 


حال ، مستقبل دونوں جکڑے

ماضی کیوں منہ زور ہے 


ماضی کو ہم بھلا نہ پائیں 

مستقبل میں جا نہ پائیں 


کیوں نہ حال ہی خوشحال بنائیں 

جھومیں، جیئے اور ہم گائیں 


وہی گیت جو امر ہو جائیں

چاہت کی وادی میں کھو جائیں


چھوٹے سے گھر کا چاند ہو جائیں 

تاروں سے مل کر سنگیت بنائیں


چشمے کے بہتے پانی سے

پیار بھری اِک دُھن بنائیں 


سر رکھ کر تیرے شانے پر

آنکھوں سے بس آنکھوں کو ملائیں


جگنوؤں کو پھر پاس بلائیں

مکتب کے اپنے قِصٌے سنائیں


شب بھر ہنسیں اور مسکرائیں 

چاند کو بس ہم تکتے جائیں 


اوس بھری اِس رات میں 

چندن لکڑی کی آگ جلائیں


سُرخ آتش کے  سماں میں 

تاروں سے بھرے آسماں میں 


لپٹ کر ریشم کی چادر میں 

کیوں نہ اب ہم محو ہو جائیں


حقیقت سے پہلے خیال ہیں 

خیالوں سے پہلے خواب ہیں 


ان خوابوں کو حقیقت ہونے دو

خود کو بس مجھ میں کھونے دو


مجھ کو تم گنوا رہے ہو 

ضد اپنی تم بڑھا رہے ہو 


فائدہ کس کا کروا رہے ہو

نقصان میں ہمیں ڈلوا رہے ہو


وقت مناسب ہے اب بھی 

صلح کا پہلے ہاتھ بڑھاؤ


اب کی بار تم مناؤ

مِنت سماجت، سلام بھجواؤ


سورج میں تیرا پہلے ہی ہوں

پھر اک بار میرے چاند ہو جاؤ

              رائے وقاص کھرل


PAIGHAM

Raat Jo Poora Chand Tha Nikla

Us Mai Tera Aks Tha Dikhla


Rai Waqas Kharal