18 August 2024

ANKHEN


  اے   زر دارو  ، خریدارو 

میری آنکھیں خریدو گے ؟


بہت مجبور حالت میں

مجھے نیلام کرنی ہیں


کوئی جو ہو نقد لے لے تو

یہ بولی سرعام کرنی ہے 


یہ بڑے کام کی آنکھیں

جیسے ہوں رام کی آنکھیں


یوسف کے غم میں ماری

جیسے ہوں یعقوب کی آنکھیں


میں تھوڑے دام لے لوں گا

میں اسی شام دے دوں گا 


جو  بول دے  پہلی بولی 

میں اس کے نام دے دوں گا


کیوں کہہ رہے ہیں مجھے

یہ بھرے بازار کے تاجر 


تم مجنوں ہو یا پاگل ہو

بہت کم عقل ہو تاجر


ان کو بتلا کوئی دے اب

نہیں یہ حرص کی خواہاں 


نفع نقصان نہ دیکھیں 

نہ کسی کھیل کی آنکھیں


عشق کی شطرنج میں 

بازی ہار گئی آنکھیں


بڑی محبوب ہیں مُجھکو 

میری یہ نیم تر آنکھیں 


مگر اب بیچتا ہوں  انہیں

ان سے  خواب دیکھا تھا


وہی خواب کہتا ہے 

میری تعبیر کوئی نہ ہے


تم چاہ کر مت چاہو راؔئے

میری  تقدیر کوئی نہ ہے


پھر خواب میں ہی کیوں

ہیں یہ قید و بند آنکھیں 


اپنی امداد کرنا ہے 

انہیں آزاد کرنا ہے 


انہیں نیلام کرنا ہے

انہیں نیلام کرنا ہے


              رائے وقاص کھرل


ANKHEN


Ae Zardaro, Khareedaro
Meri Ankhen Khareedo Gay!


Rai Waqas Kharal